مزارات اور حیدرآباد کا ڈاکو ۔۔۔

😂 ایک مشہور ڈاکو کچھ نیک لوگوں کی صحبت اور تبلیغ کی وجہ ڈاکے مارنے سے باز آ گیا .... مگر پھر وقت کچھ ایسا آیا کہ بیروزگاری اور غربت کی وجہ سے گھر میں نوبت فاقوں تک آن پہنچی ، تو وہ ایک دن ایک بڑے مزار پر گیا اور دن دیہاڑے وھاں چھت پر لٹکتا انتہائی قیمتی فانوس اتار لایا ۔ مزار پر بیٹھے مجاور اسے پہلے سے جانتے تھے کہ بہت جرّی اور جنگجو ھے، سو کچھ کہنے یا اس سے مزاحمت کرنے کی زرہ جرأت نہ کرںسکے ... ڈاکو نے وہ فانوس 1886ء میں قریباً چالیس ھزار کا بیچا۔ مجاوروں نے کورٹ میں کیس کیا، جج صاحب نے ڈاکو کو عدالت میں طلب کیا (یہ واقعہ حیدر آباد سندھ کے ایک مشہور مزار کا ھے) جج صاحب نے ڈاکو سے پوچھا : فانوس اتارا ہے؟ ڈاکو نے کہا : جی اتارا ہے؟ پوچھا : کیوں اتارا ہے؟ جواب دیا کہ گھر میں نوبت فاقوں تک آ گئی تھی. میں صاحب مزار (قبر میں مدفون) کے پاس حاضر ھوا کہ کچھ مدد کریں. صاحب مزار نے قبر کے اندر سے فرمایا "یہ فانوس تیرا ہوا. بیچ کر ضرورت پوری کر لو"۔ سو میں نے فانوس اتار کر بیچ دیا اور اپنی ضرورت پوری کر لی۔ جج صاحب نے سر جھکا لیا اور کچھ دیر تؤقف کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے مجاوروں سے مخاطب ہوئے کہ یا تو اپنا عقیدہ بدل لو اور مان لو کہ مُردے نہیں سُنتے، یا پھر ڈاکو ٹھیک کہتا ہے

Comments

Popular posts from this blog

نواز شریف اور بدحال پاکستان

How did Israel occupy Palestine by evicting the Palestinian people from their own land?

میاں بیوی کا دلچسپ واقعہ